” میں پیدائشی مسلمان ہوں لیکن آپ یہ سن کر تعجب کریں گے کہ پیدائشی اور خاندانی ورثے میں مجھے جو مذہب ملا تھا میں اُس پر قانع نہیں رہا اور جوں ہی مجھ میں اتنی طاقت پیدا ہوئی کہ کسی چیز کو اپنے سے الگ کر سکوں ، میں نے اُسے الگ کر دیا اور پھر ایک خالی دل و دماغ لے کر طلب و جستجو میں نکلا۔ اس جستجو میں مجھے بہت سی منزلوں سے گزرنا پڑا اور پے در پے کئی ذہنی انقلاب میرے دل و دماغ پر طاری رہے۔ بالآخر میں نے اپنا مقصد حاصل کر لیا اور یہ وہی مقام ہے جہاں اپنے آپ کو اب پاتا ہوں۔ بلاشبہ یہ اسلام ہے ، لیکن وہ اسلام نہیں ہے جو محض رسم و تقلید کا مجموعہ تھا۔ اور مجھے پیدائشی ورثے میں ملا تھا۔ میں اب اس لیے مسلمان نہیں ہوں کہ مجھے خاندانی طور پر ایسا ہونا چاہیے بلکہ اس لیے ہوں کہ میں نے اپنی طلب و جستجو سے اس کا سراغ پایا ہے۔ مجھے یقین و اطمینان کی تلاش تھی اور وہ مجھے یہیں ملا “
[ مولانا ابوالکلام آزاد]
📖 ذکرِ آزاد ، صـ ۲۵